مردانہ کمزوری کا علاج

جلق (مشت زنی) کی ابتدا کیسے ہوئی؟ ۔

جلق (مشت زنی) کی ابتدا کیسے ہوئی؟ ۔

جس طرح لونڈے بازی (اغلام) کی ایجاد کا سہرا قوم لوط کے سر ہے اسی طرح جلق (مشت زنی) کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس فعل کو انجام دینے والا سب سے پہلا شخص عرب کا "عمیرہ” تھا لیکن بعض حکماء نے کہا کہ یہ عمل سب سے پہلے افریقہ میں شروع ہوا تھا بہرحال اس کی ابتدا جیسے بھی ہوئی لیکن یہ عادت قدیم ایام سے کم و بیش جاری و ساری ہے ۔

کہا یہ بھی جاتا ہے کہ مشت زنی کی تاریخ انسان سے بھی پرانی ہے یہ عارضہ جانوروں میں بھی پایا جاتا ہے جیسے ہاتھی اپنی سونڈ کے ذریعے اپنے عضو کو ہلا کر مشت زنی (جلق) کرتے ہیں ، بندر بھی انسانوں کی طرح اپنے ہاتھوں (اگلے پاؤں) کے ذریعے جلق لگا کر انزال کرتے ہیں اور عموماً جگالی کرنے والے جانور اپنے عضو تناسل کو جنگاسوں کے ساتھ رگڑ کر اپنے ذوق کی تسکین کر لیتے ہیں ۔

کہا جاتا ہے کہ قدیم مصریوں میں یہ فعل تہوار کے طور پر بھی منایا جاتا تھا یعنی ایک مخصوص دن کو یہ فعل (جلق یا مشت زنی) انجام دیا جاتا تھا ۔

1700 اور 1800 عیسوی میں مشت زنی کے اس عمل کو ذہنی و جسمانی کمزوری کے ساتھ ملایا گیا کہ یہ عمل بہت ساری کمزوریوں کا موجب ہے اور اس وقت کے کچھ نمایاں معالجین ، سائنسدان ، فلاسفرز ، مذہبی راہنما اور ڈاکٹروں کا یہ عقیدہ تھا کہ بیماریاں خاص کر پاگل پن ، سننے اور دیکھنے کے نقائص ، مرگی ، ذہنی پسماندگی اور مجموعی جسمانی عوارض محض مشت زنی کا ہی نتیجہ ہوتے ہیں ۔

اس زمانے میں اس سے بچاؤ کے لیے بہت سے طریقے رائج تھے جیسے کچھ اس عادت کے بہت زیادہ شکار افراد کو اس طرح رسیوں سے جکڑ دیا جاتا تھا کہ وہ اسے چھو نہ سکے ۔

اسی طرح ایک مخصوص قسم کی لیدر جیکٹ تیار کی جاتی تھی جس میں عضو تناسل کے لئے علیحدہ سے ایک جیب یا خانہ بنا ہوتا تھا جس میں عضو کو ڈال کر کس دیا جاتا تھا ۔

پینس رنگ بنایا جاتا تھا اور دیگر آلہ جات وغیرہ تیار کیے جاتے تھے اس فعل کو انجام دینے سے بچاؤ کے لیے ۔
اور اس کے علاوہ بے شمار حیلے اور طریقے رائج تھے ۔

بہرحال تقریباً ہر مشت زنی کی عادت کے مریض کو اس کے ہم عمر ساتھی یا اس سے بڑی عمر کے دوستوں کا مشورہ یا ان کے ساتھ میں رہ کر اس کام کو انجام دینے والے دوست یا ساتھی کو دیکھ کر نوجوان نسل کی عادت بن جاتی ہے اور پھر وہ اس گندی عادت کو چھوڑنے سے عاجز و قاصر ہو جاتا تاآنکہ اس کا نکاح ہی کیوں نہ ہو جائے ۔

مشت زنی کے نقصانات بے شمار ہیں ان میں کا اک خاص نقصان یہ کہ ایسے افراد جنہیں باقاعدہ جنسی عمل کے کئی مواقع ملتے ہیں لیکن وہ مشت زنی کو ہی ترجیح دیتے ہیں اس حوالے سے ایک کیس بیان کرتا ہوں کہ

کچھ ہفتے قبل میرے پاس ایک جوڑا آیا بیوی انتہائی حسین و جمیل لیکن چہرے سے پژمردگی نمایاں ہے جبکہ شوہر انتہائی احساس کمتری کا شکار اور ڈھیلے ڈھالے جسم کا مالک کہ اس کی خوبصورت بیوی نے علیحدگی میں تمام ماجرے کو بیان کیا جو کچھ ایسے تھا ۔

ہماری شادی کو دو سال ہو چکے ہیں اور میں اپنے شوہر کو شادی سے پہلے دیکھنے کے بعد سے ہی اسے پسند کرنے لگی تھی اور یہ بھی حقیقت ہے کہ مجھے اپنے ہی شوہر سے زندگی میں پہلی مرتبہ پیار ہوا تھا اور انہوں نے بھی مجھے انتہائی شفقت ، محبت اور پیار کا احساس دلایا میں انہیں کسی بھی صورت کھونا نہیں چاہتی تھی لیکن جب ہماری شادی ہوئی اور سہاگ رات کے سپنے سجائے ہوئے میں دلہن بنی بیٹھی تھی اور اتنے برسوں سے (بلوغت سے شادی تک) میں جس قرب کا انتظار کر رہی تھی سوچا کہ وہ ابھی دور ہوگا ۔

لیکن ہائے میرا مقدر "میں جوں کی توں رہی” وہ میرے قریب آئے اور میرے خوبصورت اور ابھرے ہوئے جسم کو زور سے دباتے رہے اور مجھے زخمی کر دیا بعد ازاں مجھے اپنی بانہوں میں لیا اور میرے ہاتھ کو نیچے کرتے ہوئے اس میں کچھ تھما دیا اور اپنے ہاتھ سے میرے ہاتھ کو حرکت دینے کی ترغیب دی، میں نے ایسا ہی کیا، کچھ ہی وقت گزرا تو میرا ہاتھ گیلا ہوگیا، "خیر” پہلی رات ایسے ہی ہاتھ کی گندگی کے ساتھ گزری، سوچا کہ شاید دوسری رات کچھ کریں ، لیکن یقین کریں کہ وہ ابھی تک میرے ہاتھوں سے ہی اپنی خواہش پوری کر رہے ہیں اور مجھے محض انگلیوں پر ہی لگایا ہوا ہے ۔

ڈاکٹر صاحب: یقین کریں کہ ان دو سالہ ازدواجی زندگی میں مجھے صرف ایک بار تسکین کا احساس ملا اور اس کے لئے مجھے یقین ہے کہ انہوں نے کوئی ایسی دوائی ضرور کھائی ہوگی اور پھر اس کے بعد ان کی وہی پرانی حالت لوٹ آئی تھی اور آج تک وہ میرے ہاتھوں پر ہی انحصار کرتے ہیں ۔

قارئین کرام:
یہ صرف ایک ہی لڑکی کی سرگزشت نہیں ہے بلکہ ہمارے معاشرے میں ہزاروں لڑکیاں اس قسم کے حوادث کا شکار ہیں لیکن کوئی کسی بھی طرح اپنی خواہش اور ضرورت پوری کر لیتی ہے اور کوئی اپنے ارمانوں پر پانی ڈال کے سوئے رہتی ہے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ اس حوالے سے مکمل راہنمائی فراہم کی جائے تاکہ خاوند اور بیوی نہ صرف ایک دوسرے سے لطف اندوز ہوں بلکہ شادی کا ایک بڑا مقصد ( نسل انسانی کی بقاء) بھی حاصل ہو ۔

ایسی صورت حال میں محض کسی کی بیماری یا عادت پر ہنس دینا یا انہیں کوئی ایک ایسا ویسا نسخہ دے کر ٹال دینا علاج نہیں بلکہ ان دونوں (میاں بیوی) کا مکمل تشخیص اور علاج ضروری ہوتا ہے تاکہ یہ صحیح معنوں میں اپنی زندگی سے لطف اندوز ہو سکیں ۔

خواجہ حکیم اشرف علی شیخ ، ماہر معدہ و جنسیات مرد و خواتین ۔ واٹس ایپ اور رابطہ نمبر: 8755152470
9870967815

کسی بھی طرح کی طبی راہنمائی اور مفید مشورے و معلومات کے لیے آپ ہمارے واٹس ایپ پر میسج کریں ان شاءاللہ دیر سے ہی سہی لیکن آپ کے میسج کا جواب لازمی دیا جائے گا ۔

آپ انڈیا میں کہیں بھی اور انڈیا سے باہر دیگر ممالک میں بھی (اپنی بیماری کی پوری ڈیٹیئلس بتا کر مکمل تفصیلات اور تشخیص کرا کر اپنا مکمل علاج کرائیں ، اور گھر بیٹھے کہیں سے بھی) دوا پارسل منگوا سکتے ہیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button