طب و حکمت

ازدواجی زندگی یونہی نہیں لطف اندوز ہوتیں، پڑھیں ۔

ازدواجی زندگی کا بھرپور لطف لینے والا مرد کون؟

مردانہ طاقت دو (2) طرح کی ہوتی ہے ایک جسمانی طاقت اور دوسری جنسی قوت جسے مردانہ طاقت یا قوت باہ کہا جاتا ہے، یہ دونوں ہی قوتیں ایک مرد کے لیے انتہائی لازمی اور ضروری ہیں کہ جس کی وجہ سے وہ باکمال ہستی اور مکمل مرد کہے جانے کے مستحق بن سکیں۔

یہاں پر جس طاقت کا ہم تفصیل سے ذکر کرنے جا رہے ہیں وہ ہے مردانہ قوت جسے جنسی قوت بھی کہا جاتا ہے، اس قوت کی عظمت کا اندازہ تو اس سے ہی لگ جاتا ہے کہ اس سے نسل انسانی کی بقا ہے ۔

دوستوں: یاد رکھیں یہ قوت جتنی زیادہ مضبوط ہوگی اتنی ہی زیادہ طاقتور اور قوت والی نسل جنم لے گی اسلیے اس قوت کا بحال رہنا یا اس قوت کو ضائع نہ کر کے اسے قائم رکھنا اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ خود انسانی زندگی کا وجود ضروری اور لازمی ہے ۔

جسم کے اندر جنسی طاقت ایک انتہائی زور آور قوت کے طور پر خود بخود پیدا ہوتی ہے لیکن اس کی نمود اس وقت ہوتی ہے جبکہ آدمی جوانی کی منزل میں قدم رکھتا ہے، اس منزل کو سن بلوغت کہا جاتا ہے ۔

جب آدمی سن بلوغت کو پہنچتا ہے تو اس کے اندر بے چینی سی پیدا ہونے لگتی ہے اور اس کے جنسی عضو کے اندر بجلی کی سی رو پیدا ہونے لگتی ہے ، جس کی بنا پر وہ تن جاتا ہے، اور یہ تناؤ قدرت کا ایک خاص تحفہ اور عطیہ ہے کیونکہ یہ تناؤ جنسی عمل اور وظیفہ زوجیت کا لازمی جزو ہے ۔

یہ تناؤ جتنا زیادہ سخت اور مضبوط ہوگا اتنی مردانہ قوت زیادہ سمجھی جائے گی کیونکہ اس تناؤ نے ہی جنسی عمل اور حق زوجیت ادا کرنے میں ضربیں لگانے کا فعل سر انجام دینا ہوتا ہے ۔

اور عورت کے جنسی عضو میں اپنی ضربوں سے ہلچل مچا کر کے اسے مادہ منویہ کو اپنے اندر داخل کرنے کے عمل کے لیے تیار کرنا ہوتا ہے جس سے کہ بچہ تیار ہوتا ہے ، اسلیے یہ تناؤ جنسی عمل کے لیے اتنا ہی لازمی و ضروری ہے کہ جتنا انسانی زندگی کے لیے سانس ۔

اگر کسی مرد کے عضو میں یہ تناؤ پیدا نہ ہو تو وہ نہ تو جنسی فعل سر انجام دے سکتا اور نہ ہی اولاد پیدا کر سکتا ہے اور نہ ہی کسی عورت کو جنسی تسکین فراہم کر سکتا ہے ۔

جنسی عمل کے دوران مرد کو اپنے مؤثر اور باکمال ہونے کا ثبوت دینا پڑتا ہے، اس لیے نہ صرف اسے جسمانی طور پر طاقتور ہونا چاہیے بلکہ اسے جنسی طور پر بھی بھرپور مضبوط ہونا چاہیے ۔

کیونکہ جنسی عمل کے دوران مرد اور عورت کے اندر قدرتی طور پر جذبات کا سمندر موجزن ہوتا ہے اور چونکہ قدرت نے عورت کا جسم خوبصورت، نرم اور گداز بنایا ہے اور اس کا جنسی عضو بھی ساکت رکھا ہے، اسلیے فطری طور پر عورت کے دل میں مرد کے پائیدار، پرجوش اور انتہائی گرم عمل کی خواہش موجزن ہوتی ہے ۔

لہذا جو مرد پائیدار، پرجوش اور انتہائی گرم عمل سر انجام نہیں دے سکتا وہ عورت کی خواہشات جنس پر کبھی بھی غالب نہیں آسکتا اور جب ایک مرد عورت کے فطری جنسی تقاضے کو پورا نہیں کر سکتا تو وہ نہ صرف منشائے قدرت کی تکمیل میں ناکام رہے گا بلکہ عورت کی نگاہ میں بھی ایسے مرد کی کوئی حیثیت اور وقعت نہیں رہے گی ۔

بلکہ یہاں تک ہے کہ اگر ایسا مرد بڑی نوکری ، چاکری والا ہے یا بہت زیادہ پیسے والا (امیر ترین) بھی ہے ، بینک، بیلنس اور پروپٹی وغیرہ کا مالک ہے پھر بھی عورت کی نظروں میں اس کی حیثیت اتنی بھی نہیں ہوتی جتنی جنسی و جسمانی طاقت و قوت سے بھرپور غریب مرد کی ہوتی ہے ۔

لہذا اپنی اس طاقت کی حفاظت کیجیے اور اسے بچا کر رکھیے تاکہ بھرپور وظیفہ زوجیت کا تاج عورت (زوجہ) خود آپ کو پہنائے ۔

اگر آپ کوئی صلاح و مشورہ چاہتے ہیں تو ہمارے ان نمبروں پر واٹس ایپ میسج بھیجیں ۔

خواجہ حکیم اشرف علی شیخ ، ماہر معدہ و جنسیات مرد و خواتین ۔
9870967815
8755152470

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button