عورت کو مکمل تسکین پہنچانے کا طریقہ

عورت کو مکمل تسکین پہنچانے کا طریقہ
ایک صحت مند مرد میں سب سے پہلے جنسی حرکت پیدا کرنے والی صماء گلینڈز (کانوں اور جبڑوں کے درمیان پائی جانے والی غدودیں) ہیں یہ جنسی تحریک عقلی و استجابی ہوتی ہے جو جماع کا خیال آنے یا شہوت کے ساتھ دیکھنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے کبھی اس کو بالائی اعضاء کے ہیجان کا نام دیا جاتا ہے ۔
جب دماغ میں یہ جنسی تحریک پیدا ہوتی ہے تو دماغ سے عصبی مرکز کی طرف منتقل ہوتی ہے اور پھر یہی جنسی تحریک انسان کی ریڑھ کی ہڈی کے عصبی نظام سے ہوتی ہوئی اعضاء تناسل تک پہنچتی ہے جس میں کئی غدودیں اور عضلات کردار ادا کرتے ہیں اور خون کا دباؤ تیزی کے ساتھ مرد کے عضو تناسل کی طرف ہوتا ہے تو عضو تناسل میں سختی اور انتشار پیدا ہوتا ہے اور عورت کے "بظر” (عورت کی شرم گاہ میں ایک چھوٹا سا حساس دانہ) میں ابھار اور سختی پیدا ہوتی ہے ۔
اس کے بعد جب میاں بیوی ایک دوسرے سے اپنے جسم ملاتے ہیں تو رغبت اور شہوت بڑھنا شروع ہو جاتی ہے بعض اوقات خاوند کی شہوت جلد ہی اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہے لیکن بیوی میں ابھی اس قدر شہوت پیدا نہیں ہوئی ہوتی، اس صورت حال میں خاص خیال رکھنا چاہیے اور بیوی کی شہوت کو ابھارنے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ عورت کے اعضائے تناسل پوشیدہ ہونے کی وجہ سے ان میں ہیجان ذرا دیر سے پیدا ہوتا ہے اسلئے اس بات کی طرف خصوصی توجہ دینی چاہیے کہ میاں بیوی دونوں اکٹھے ہی شہوت اور لذت میں عروج پیدا کریں تاکہ دونوں کو مکمل طور پر جنسی تسکین حاصل ہو سکے، بعض اوقات خاوند چاہ کر بھی عورت کا مکمل ساتھ نہیں دے پاتے اور درمیان میں ہی جنسی طور پر دم توڑ دیتے ہیں (یعنی جلد ڈسچارج ہو جاتے ہیں جبکہ عورت کی خواہش ابھی بھڑکنے جا رہی ہوتی ہے) تو یہ چیز میاں بیوی میں باہمی جھگڑے اور گھر میں فساد کا باعث بن جاتی ہے ۔
اس سلسلے میں آپ ہمیں یاد کر سکتے ہیں آپ واٹس ایپ میسج یا پھر کال کر سکتے ہیں اور اپنی مردانہ شان میں اضافہ کر کے آپسی پیار و محبت کو باقی رکھ سکتے ہیں بلکہ مزید اضافہ کر سکتے ہیں ۔
عورت کی شرم گاہ میں پائے جانے والے نقطے "بظر’ کو جب چھوا جاۓ تو اس سے خون کا دورانیہ شرم گاہ کی طرف بڑھتا ہے اور یہ "بظر” پھول جاتا ہے جس سے عورت میں شہوت اور لذت بڑھتی ہے اس کے علاوہ عورت کی شرم گاہ میں سکن اور بارتھولان گلینڈز جب نشاط میں آتی ہیں تو ان سے لیسدار "شفاف” رقیق رطوبت نکلتی ہے جو اندام نہانی کو نرم اور ملائم کر دیتی ہے اور رحم تک جانے والی نالی اور شرم گاہ کے منھ کو کشادہ کرتی ہے، اس رطوبت کے خارج ھونے سے عورت میں مزید شہوت بھڑکتی ہے اس سے عضو تناسل کو اندر داخل کرنے میں آسانی اور لذت پیدا ہو جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ جسمانی عضلات بھی اس مرحلے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جسمانی عضلات میں ارادی اور غیر ارادی طور پر تحریک پیدا ہوتی ہے۔
جب شہوت اور لذت اپنے عروج پر پہنچتی ہے تو اس وقت ہونٹوں اور پپوٹوں میں کپکپاہٹ پیدا ہوتی ہے، عورت کی سانس تیز ہو جاتی ہے، اس وقت عورت میں شہوت عروج پر ہوتی ہے اور یہی کیفیت شوہر میں بھی پیدا ہوتی ہے لیکن عورت میں زیادہ ہوتی ہے اور اسی حالت میں خاوند اپنے عضو تناسل کو اندر داخل کیے ہوئے ہوتا ہے جماع کے وقت میاں بیوی کی جب یہ کپکپی اور رعشہ والی کیفیت ہوتی ہے تو اس وقت وہ دونوں لذت کے حصول میں عروج پر ہوتے ہیں اور جسمانی و نفسیاتی طور پر ہر قسم کا درد و الم بھول چکے ہوتے ہیں اور دنیوی خیالات سے دور زندگی کے میٹھے لمحات سے لطف اندوز ہو رہے ہوتے ہیں اور اس حالت میں میاں بیوی کا اپنی اپنی شہوت پوری کرنا دونوں کے لئے مبارک اور طیب ہے یہی چیز خاوند اور بیوی کی زندگی میں سعادت، محبت اور تازگی کا باعث بنتے ہیں ۔
آپ ہر طرح کی طبی راہنمائی اور مفید مشورے کے لیے ہمارے واٹس ایپ چینل یا واٹس ایپ گروپ میں شامل ہو سکتے ہیں اور ہم سے رابطہ بھی کر سکتے ہیں گھر بیٹھے آن لائن علاج و معالجہ بھی کرا سکتے ہیں ۔
+918755152470
+919870967815