دل سے بڑا کوئی مفتی نہیں کیا یہ بات صحیح ہے؟
دل سے بڑا کوئی مفتی نہیں کیا یہ بات صحیح ہے؟
شرح صدر کیا چیز ہے ؟
دوستوں: کسی بھی کام کے لیے دل کی گواہی بہت معتبر ثابت ہوتی ہے ، (یہاں پر ایک بات یاد رکھیں، خواہشات نفس کی نہیں بلکہ دل کی گواہی کے بارے میں بول رہا ہوں) اگر آپ نے کسی کام کا ارادہ کیا اور دل بھی اس کام کےلئے مطمئن ہے تو آپ دیکھتے ہوں گے کہ اس کام میں بھلائی ہی ملتی ہے لیکن اگر اس کام کے لیے دلی رجحان اور قلبی اطمینان آپ کو حاصل نہیں ہے تو آپ دیکھیں گے وہ کام مکمل ٹھیک نہیں ہو پاتا بلکہ خراب ہوجاتا ہے ۔
اسی طرح اگر آپ کو کسی ماہر طبیب یا حاذق حکیم مل جائے اور قلبی اطمینان اور شرحِ صدر حاصل ہو جائے تو اپنا علاج شروع کر دیں ورنہ اس وقت اچھے حکیم اور ماہر طبیب و معالج بہت مشکل سے ملا کرتے ہیں چونکہ اس وقت بے شمار لوگ حکیم یا ڈاکٹر بنے پھر رہے ہیں ۔ تو کئی مرتبہ ہوتا یہ ہے کہ آپ نے کسی ناقص شخص سے دوا لی اس کا استعمال کیا لیکن چونکہ چیز اچھی نہیں رہی ہوگی تو فائدہ نہیں کیا پھر کبھی کسی دوست نے بتایا کسی کے بارے میں آپ نے وہاں سے بھی دوا لے لی لیکن پھر وہی مسئلہ وہاں سے بھی فائدہ حاصل نہیں ہوا پھر چند مہینوں یا سالوں بعد پھر کسی نے بتایا اور وہاں سے بھی علاج کرایا لیکن وہی وہ شخص بھی ناقض یا فراڈی نکلا اور کام نہیں ہوا اور دن گزرتے گئے اور پھر کچھ عرصہ بعد اب یہ شخص صحیح معنوں میں کسی ماہر طبیب یا حاذق حکیم و ڈاکٹر کے پاس پہنچا لیکن اس کے دماغ میں وہی بات کھٹک رہی ہے کہ یہ ڈاکٹر یا حکیم بھی ویسا ہی ہوگا جیسا اب سے پہلے تینوں نکلا جہاں سے بھی دوا لی کہیں سے بھی فائدہ نہیں ہوا تو وہ وہاں کیا کرتا ہے کہ اپنا علاج نہیں کرتا ہے بلکہ کشمکش کی وجہ سے وہاں سے یونہی خالی ہاتھ واپس آ جاتا ہے (تو اب آپ سمجھیں کہ اچھے ڈاکٹر یا ماہر حکیم کو کیسے کشمکش کی وجہ سے چھوڑ دیا اس نے) اور پھر کچھ عرصے بعد کبھی کسی مسئلے سے بہت پریشان حال ہو کر پھر کہیں جاتا ہے اور وہ وہاں سے کشمکش ہی صحیح لیکن چونکہ علاج کی خاصہ ضرورت ہے تو پھر وہ شخص وہاں سے علاج شروع کر دیتا ہے اور پھر معاملہ اب تک حل نہیں ہو پاتا ۔ (کیونکہ اس نے اچھے اور ماہر طبیب کو ہی چھوڑ دیا اور باقی تمام لوگوں سے اپنا علاج کرا لیا تو بھلا آپ ہی بتلائیں کہ مریض کا مرض جہاں سے شروع ہوا تھا وہیں نہیں رہے گا تو کہاں رہے گا؟) بس یہی غلطی آج کل بہت سارے لوگوں سے ہو جاتی ہے جس کی بنا پے انہیں مایوسی آ جاتی ہے اور انہیں لگتا ہے کہ اب اس دنیا میں ان کا علاج ممکن ہی نہیں ہے، حالانکہ بات ایسی نہیں ہوتی ان کا علاج 100% ممکن رہتا ہے صرف انہیں اچھے اور ماہر طبیب کی ضرورت ہے جہاں وہ اب تک پہنچ نہیں سکا ۔ بلکہ ایسا اس کی اس چھوٹی سی غلطی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اور اس میں اچھے اور ماہر طبیب بھی شک کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں ۔ ہاں میں یہ بھی نہیں کہتا کہ ماہر حکیم یا ڈاکٹر سے علاج کرانے والے سارے کے سارے افراد (مریض) ہی صحیح ہو جاتے ہیں ایسا بھی نہیں ہے بلکہ جب تک کہ اللہ کی طرف مریض کے لیے شفایابی کا حکم نہ ہو اس وقت تک تو خیر کہیں بھی شفا نہیں ملتی ، لیکن ماہر طبیب یا معالج سے رجوع کرنے سے زیادہ تر لوگوں کو شفاء ہی ملتی ہے بہت کم لوگ ہوتے ہیں کہ جنہیں شفا نہیں ملتی ۔
لہذا اگر آپ کو کوئی اچھے اور ماہر طبیب یا معالج مل جائے یعنی دلی اطمینان بھی آپ کو حاصل ہو جائے (شرح صدر بھی حاصل ہو جائے) تو آپ اپنا علاج جلد از جلد شروع کر دیں ایسا نہ ہو آپ کی لاپرواہی اور بے توجہی کی وجہ سے مرض دن بدن بڑھتے چلے جائے اور پھر مرض پرانا ہونے کی وجہ سے علاج ہی ممکن نہ ہو یا ممکن تو ہو لیکن زیادہ کٹھن مرحلہ درپیش ہو ، علاج میں وقت بھی زیادہ لگے اور خرچ بھی زیادہ پڑ جائے ۔ پھر بھی مکمل طور پر مرض ختم نہ ہو ۔
دوستوں علاج سنت نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہے اور مایوسی گناہ ہے ، اسلئے مایوسی کو ختم کیجیے اور سنت نبوی کو پکڑ لیجیے اور ہاں صرف ڈاکٹر کے بھروسے نہیں رہیے بلکہ دو چار دس بیس روپے جتنی آپ کی حیثیت ہے اپنی حیثیت کے مطابق صدقے بھی کر دیا کیجیے اور اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرتے رہیے ، لیکن ہاں کسی ماہر طبیب سے ہی اپنا علاج کرائیے ان شاءاللہ آپ کا مرض ضرور بضرور دور ہوگا ۔
نوٹ: اگر آپ کو قلبی اطمینان اور شرحِ صدر حاصل نہ ہو تو آپ استخارہ کر لیا کریں تاکہ آپ کو دلجمعی حاصل ہو جائے اور پھر آپ مکمل مضبوطی کے ساتھ اپنا علاج شروع کر سکیں۔
حکیم مفتی اشرف علی شیخ قاسمی ، ماہر معدہ و جنسیات مرد و خواتین ۔ رابطہ نمبر: 9870967815
8755152470
خدمتِ خلق کی نیت سے پوسٹ کو آگے بھی شیئر کردیں ۔