جماع (فعل مباشرت) ایک حد تک فائدہ مند تو وہیں کثرتِ جماع کے بے انتہا نقصانات
جماع (فعل مباشرت) ایک حد تک فائدہ مند تو وہیں کثرتِ جماع کے بے انتہا نقصانات
حکیم اشرف علی شیخ، ماہر معدہ و جنسیات مرد و خواتین،
رابطہ نمبر: 9870967815
WhatsApp and contact No,9870967815/ 8755152470
اگر مباشرت (Sex) معتدل اور مقررہ وقتوں میں کی جائے تو اس سے فاضل فضلات نکلنے کی وجہ سے (جو حرارت طبعی کو دبائے ہوئے ہوتے ہیں) حرارت عزیزی کو ابھارتا، بدن کو ہلکا کرتا، اور غذا کو ہضم کرکے جسم کو مستعد کرتا ہے، کیونکہ جب غذا کے جوہر میں گھسے ہوئے فضلے نکل جاتے ہیں تو بدن تحلیل شدہ مادہ کا نعم البدل اور غذا سے ترقی حاصل کرنے کے قابل ہو جاتا ہے، اور روح کے فضلات تحلیل کر کے جسم کو فرحت پہنچاتا ہے،
لذتِ جماع کی وجہ سے روح کو تازگی ملتی ہے اور عقل کو کشادگی ملتی ہے، فعل جماع منی کے رکے ہوئے دھوئیں کو دل و دماغ سے دور کر کے طبیعیت کی خوشی کی وجہ سے برے خیالات، مالیخولیا اور اکثر امراض سوداوی کو دور کرتا ہے
اسی لئے ایک طویل مدت تک فعل جماع چھوڑنے اور مادہ منویہ کے اپنے ظرف میں بند رہنے کی وجہ سے آنکھوں میں اندھیرا، چکر، سر کا بوجھل رہنا اور کمر میں درد جیسے امراض لاحق ہونے کا موجب ہوتا ہے، اور پھر جب بھی مباشرت کی جائے صحت واپس آ جاتی ہے، آپ دیکھتے ہونگے کہ جس وقت مزاج مباشرت کا خواہاں ہو اس وقت اگر کسی بھی وجہ سے مباشرت ترک کر دی جائے تو بدن میں اکتاہٹ آ جاتی ہے، بدن اور سر میں درد ہونے لگتا ہے اور بھوک وغیرہ جاتی رہتی ہے دماغ بوجھل ہو جاتا ہے، اور پھر بغیر مباشرت کئے ان امراض سے چھٹکارا نہیں ملتا،
لیکن اگر کسی کو کثرت جماع کی عادت ہے تو کثرت جماع کرنے والے افراد کو سردی، بدن میں کمزوری، سستی، حرارت عزیزی کا گھلنا، اور قوت کا جلد ٹوٹ جانا جیسے امراض لاحق ہو جاتے ہیں، زیادہ جماع کرنے سے بدن سرد اور سست ہو جاتا ہے، اور حواس دماغی، آنکھ اورکان وغیرہ بے کار ہو جاتے ہیں، پنڈلیوں میں اس قدر درد اور ضعف آجاتاہے کہ ان کے لئے اپنے جسم کا بوجھ بھی اٹھانا مشکل ہو جاتا ہے، کثرت ضعف کی صورت میں تمام اعضاء خصوصاً سر سے لیکر آخر پشت تک چیونٹیاں سی چلتی ہوتی محسوس ہوتی ہیں، اس کے بعد دماغ اور پٹھوں میں کمزوری کی وجہ سے رعشہ اور بے خوابی جیسی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں، بیرونی گرمی کمر میں جذب ہو کر درد پشت ( درد کمر و پیٹھ و سرین و گردن) اور درد گردہ و مثانہ کا باعث ہوتی ہے، اور جسم میں رطوبت کی کمی کی وجہ سے بال خورہ کی پیدائش ہوتی ہے، قبض کی وجہ سے درد قولنج تکالیف میں مزید اضافہ کرتا ہے، منھ اور مسوڑھوں کے سڑ جانے کی وجہ سے بات کرتے ہوئے بدبو پریشان کرتی ہے،
فعل جماع (sex) کے بعد بدن میں کپکپاہٹ پیدا ہونی شروع ہو جاتی ہے، اور یہی حال خود لذتی یا مشت زنی (Hand practice) کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے اور ان لوگوں کے ساتھ بھی یہی ہوتا ہے جو اعتدال کے ساتھ عورت کے ساتھ مباشرت (sex) کرنے کے علاوہ کوئی طریقہ اختیار کرتا ہے،
مانا کہ نادانی میں غلطی کرلی ہے تو کیا اب ہاتھ پر ہاتھ دے کر بیٹھے رہنا چاہیے یا پھر اپنی مایوسی کو ختم کرنے کے لئے کسی اچھے طبیب ماہر، حاذق حکیم سے رجوع کرنا چاہیے؟
اپنی بیماری کو لے کر اپنے معالج سے ڈسکس (Discuss) کیجئے اور گھر بیٹھے کہیں بھی اپنا پارسل منگوائیے,9870967815