بڑے میاں : تیری بیوی کے جسم کا جتنا حصہ پردے میں (ڈھکا ہوا) ہے اس میں تو صرف تمہارا ہی حق ہے لیکن جتنا حصہ عریاں (ننگا) ہے اس پر تو ھم سب کا حق ہے۔
نوجوان کے غصے کو دیکھ کر بڑے میاں نے جب نوجوان سے کہا کہ تیری بیوی کے جسم کا جتنا حصہ پردے میں (ڈھنکا ہوا) ہے اس میں تو صرف تیرا ہی حق ہے لیکن جتنا حصہ عریاں (ننگا) ہے اس پر تو ھم سب کا حق ہے۔
نئی دہلی سے سر ہند جانے والی ٹرین میں سوار بڑے میاں (عمر رسیدہ شخص) کی عمر کم از کم ستر (70) سال تو ہوگی ہی ، اور اوپر سے بڑے میاں کی رفتار ، گفتار ، وضع قطع ، لباس ، اور بولی بچن ، حلیہ وغیرہ بلکہ ہر طرح سے پکا دیہاتی تھا ، ہاں مگر ساتھ ہی جہاندیدہ ، عقلمند و سمجھدار اور کڑیل (غصے والا) لگ رہا تھا ۔
ٹرین چلتی چلاتی جب بیچ میں ایک اسٹیشن پر رکی تو ایک نوجوان جوڑا ٹرین میں سوار ہوا جو اس بڑے میاں کے سامنے والی سیٹ پر بیٹھ گئے ، انہیں دیکھ کر صاف صاف یہ لگ رہا تھا کہ نئی نئی شادی شدہ جوڑی ہے لیکن افسوسناک بات یہ تھی کہ عورت نے انتہائی نامناسب لباس پہن رکھی تھی یعنی صرف ایک چھوٹی سی پینٹ جو گھٹنوں سے اوپر تھی اور دونوں پستانوں کے ارد گرد کا تھوڑا سا حصہ ڈھنکا ہوا تھا پستان (بریسٹ) بھی پورے ڈھنکے ہوئے (پردے) میں نہیں تھے ایک بغیر بازو کے کوٹ جو صرف پیٹھ کے حصے کو ڈھنکے ہوا تھا چیسٹ یعنی اگلے حصے کے کوئی ایک بٹن بھی لگے ہوئے نہ تھے ۔
یعنی ایسا لباس پہن رکھی تھی کہ اس کا سارا جسم دعوت نظارہ بنا ہوا تھا ، اور آج کل ہمارے دیش انڈیا میں ایسا لباس پہننا کوئی اچھوتا نہیں رہا بلکہ یہ تو آج کل ہمارے دیش کا کلچر سمجھا جاتا ہے ۔ اور ایسے لباس پہنی لڑکی یا عورت کو شاباشی دی جاتی ہے جسے مرد حضرات یا لڑکے ٹکٹکی باندھ کر نگاہِ شوق سے دیکھتے ہیں ۔
انتہائی حیرت کی بات یہ ہے کہ دوسرے مسافروں کے ساتھ ساتھ بڑے میاں بھی اس نئی بیاہی لڑکی کو دیدے پھاڑ پھاڑ کر دیکھنا شروع کر دیا تھا ، چہرے سے اتنا پر وقار اور محترم نظر آنے والے بڑے میاں کی حرکتیں اتنی گری ہوئی ، اتنی اچھوتی ، اور اتنی شرمناک تھیں کہ کبھی لڑکی کے شانوں پر تو کبھی پستانوں پر تو کبھی لڑکی کی ننگی ٹانگوں پر تو کبھی پستانوں کے اوپری حصے یعنی گلے کی سفیدی پر تو کبھی نابی پر اور کبھی چکنے چٹے پیٹ پر ۔
اوپر سے مستزاد یہ کہ بڑے میاں نے تو اب باقاعدہ اپنی ٹھوڑی کے نیچے اپنی ہتھیلیاں رکھ کر ٹیک لگا کر گویا منظر سے تسلی کے ساتھ لطف اندوز ہونا شروع کر دیا تھا ۔
بڑے میاں کی ان حرکتوں سے جہاں لڑکی بے چین ہو کر پہلو پر پہلو بدل رہی تھی تو وہیں پر لڑکا یعنی لڑکی کا شوہر بھی غصے سے لال پیلا ہو رہا تھا اور خوب تلملا رہا تھا ، بالآخر اس نے پنپتے اور پھوٹتے ہوئے کہا کچھ تو حیا کرو ، شرم آنی چاہیے تمہیں ، اپنی عمر اور اپنی حرکتیں تو دیکھ لو ، چلو چلو جلدی سے اپنا تھوبڑا (منھ) دوسری طرف کرو اور میری بیوی کو سکون سے بیٹھنے دو ۔
بڑے میاں نے لڑکے کی بات تحمل و بردباری سے سنی اور سنجیدگی سے جواب دیا ، اے لڑکے میں نے نہ تو تمہیں یہ جواب دینا ہے کہ تو خود کیوں شرم نہیں کرتا ، نہ ہی میں نے تمہیں یہ کہنا کہ تمہیں اپنی بیوی کو ایسا عریاں جسم کے ساتھ پھرانے میں شرم نہیں آتی ؟ تو اور تیری بیوی اک آزاد انسان ہیں بھلے ہی تو اور تیری بیوی ننگا گھوم لے ، لیکن میں نے تمہیں ایک بات ضرور کہنا ہے ، کیا تم نے اپنی بیوی کو ایسا عریاں لباس اسلئے نہیں پہنایا کہ ھم سب لوگ اسے دیکھیں؟ جب تیرا منشاء (مقصد ، مرضی) ایسا تھا تو کاہے کا غصہ اور کس بات کی تلملاہٹ؟
بڑے میاں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے لڑکے سے کہا : سن لے میرے اے نوجوان ؛ تیری بیوی کے جسم کا جتنا حصہ ڈھنکا ہوا ہے اس پر تو صرف تیرا ہی حصہ ہے کہ تو اسے دیکھ یا پھر جو بھی کر لیکن تیری بیوی کے جسم کا جتنا حصہ کھلا ہوا ہے اس پر تو ھم سب کا حصہ ہے ، ہم سب کا حق بنتا ہے کہ ڈھنکے ہوئے حصّے کے علاوہ حصہ ہم سب دیکھیں۔
اور ہاں اے نوجوان اک بات یاد رکھ : اگر تجھے میرا اتنا نزدیک سے تیری بیوی کو دیکھنا برا لگ رہا ہے تو یہ میرا نہیں بلکہ میری نظر کا قصور (خطاء) ہے جو بہت کمزور ہے اور مجھے دیکھنے کے لیے نزدیک ہونا پڑتا ہے ۔
بڑے میاں کی باتوں میں بڑی نصیحتیں تھیں اور بہت نوجوان کے لئے بہت بڑا درس تھا مگر ذرا سب سے ہٹ کر تھا ، وہاں بیٹھے سبھی لوگ بڑے میاں کی اس پروقار نصیحت کو سمجھ رہے تھے اور سب جاننے لگے تھے کہ بڑے میاں نے اس جوڑے کو اپنا پیغام پہنچا دیا ہے ۔
لڑکی آگ بگولہ ہو رہی تھی اور مارے شرم کے چہرہ سرخ ہو رہا تھا اور لڑکا منھ چھپانے لگا تھا ، ان باتوں کا اس کے پاس کوئی جواب نہ تھا اور ایسا لگ رہا تھا کہ چلتی ٹرین سے گر پڑنے کو آمادہ ہے اور ہوا بھی یہی کہ اگلے ہی اسٹیشن پر جیسے ہی گاڑی رکی تو جلدی سے لڑکی اور لڑکا ٹرین سے اتر گیا حالانکہ انہیں اور بھی آگے جانا تھا۔
نصیحت پکڑیں اپنے اہل و عیال اور اعزا و اقربا کو جہنم کی آگ سے بچائیں، پردے کو عام کریں عریانیت اور فحاشیت کو ختم کریں اگر ہماری پوسٹ اچھی لگی ہو تو آگے شیئر کرنے میں ہماری مدد کریں۔
حکیم اشرف علی شیخ قاسمی ، ماہر معدہ و جنسیات مرد و خواتین۔ رابطہ نمبر : 9870967815 8755152470 ۔